میں کمرے میں پچھلے اکتیس دنوں سے فقط اس حقیقت کا نقصان گننے کی کوشش میں الجھاہوا ہوں کہ تو جا چکی ہے
تجھے رائیگانی کا رتی برابر اندازہ نہیں ہے
تجھے یاد ہے وہ زمانہ
جو کیمپس کی پگڈنڈیوں پر ٹہلتے ہوئے کٹ گیا تھا؟
تجھے یاد ہے جب قدم چل رہے تھے ؟
کہ اک پیر تیرا تھا اور ایک میرا
قدم وہ جو دھرتی پہ آواز دیتے کہ جیسے ہو راگا
کوئی مطربوں کا