سکوت کى سسکیاں دسمبر کى سرد رات میں بغير کش لگائے | اردو شاعری اور غزل

"سکوت کى سسکیاں دسمبر کى سرد رات میں بغير کش لگائے سلگتى سگریٹ هونٹوں میں لیے میں نے درد کى شدت کو کاغذ پر اتارنا چاها روشنائى قلم کا ساتھ نهيں دے رهى تهى کلائى پر لگایا کٹ ملنے لگا تها خون جم چکا تها اب ىه لکهنے کے قابل نهيں رها درد کے آنسو مضطرب هونٹوں سے هوتے هوۓ تحرير نم کرنے لگے درد کى نم شده تحرير پر انگلیوں کے پوروں سے مصّورى کرنے لگا درد کا عکس کهینچنا چاها بهلا درد کب مصّورى ميں اتارا گیا! جسم سُن پڑ چکا تها تحرير مَس کرتے هوۓ انگلیاں کاغذ پر جم چکى تهیں سکوت کى سسکیاں جارى تهیں ۔ عبدالقدیر خان"

سکوت کى سسکیاں دسمبر کى سرد رات میں بغير کش لگائے سلگتى سگریٹ هونٹوں میں لیے میں نے درد کى شدت کو کاغذ پر اتارنا چاها روشنائى قلم کا ساتھ نهيں دے رهى تهى کلائى پر لگایا کٹ ملنے لگا تها خون جم چکا تها اب ىه لکهنے کے قابل نهيں رها درد کے آنسو مضطرب هونٹوں سے هوتے هوۓ تحرير نم کرنے لگے درد کى نم شده تحرير پر انگلیوں کے پوروں سے مصّورى کرنے لگا درد کا عکس کهینچنا چاها بهلا درد کب مصّورى ميں اتارا گیا! جسم سُن پڑ چکا تها تحرير مَس کرتے هوۓ انگلیاں کاغذ پر جم چکى تهیں سکوت کى سسکیاں جارى تهیں ۔ عبدالقدیر خان

سکوت کى سسکیاں

People who shared love close

More like this

Trending Topic