میں نے جو ہاتھ اٹھا کر جھکا دیے ہیں نہ پوچھ کہ کت | اردو Shayari

"میں نے جو ہاتھ اٹھا کر جھکا دیے ہیں نہ پوچھ کہ کتنے شجرے بچادیے ہیں اب کہ تسلی ہوئی کہ یہ غم بھی مجھے نقیبِ جاں نے انگلیوں پر گنوا دیے ہیں ماتمیانِ گلزار کی سزا یہ ہے کہ گل بھی اُن کو مثلِ سزا دیے ہیں جاؤ کہہ دو اجڑے دنوں کے فسانے اُس سے وہ جِس نے رات میں دیے بجھا دیے ہیں نہ ہو پشیماں حماسٌ کہ کس نے اب تک حدِ وفا میں رہ کر حرفِ وفا دیے ہیں ©Ahmad Sarwar"

 میں نے جو ہاتھ اٹھا کر جھکا دیے ہیں 
نہ پوچھ کہ کتنے شجرے بچادیے ہیں 
اب کہ تسلی ہوئی کہ یہ غم بھی مجھے
 نقیبِ جاں نے انگلیوں پر گنوا دیے ہیں 
ماتمیانِ گلزار کی سزا یہ ہے کہ 
گل بھی اُن کو مثلِ سزا دیے ہیں 
جاؤ کہہ دو اجڑے دنوں کے فسانے اُس سے 
وہ جِس نے رات میں دیے بجھا دیے ہیں 
نہ ہو پشیماں حماسٌ کہ کس نے اب تک 
حدِ وفا میں رہ کر حرفِ وفا دیے ہیں

©Ahmad Sarwar

میں نے جو ہاتھ اٹھا کر جھکا دیے ہیں نہ پوچھ کہ کتنے شجرے بچادیے ہیں اب کہ تسلی ہوئی کہ یہ غم بھی مجھے نقیبِ جاں نے انگلیوں پر گنوا دیے ہیں ماتمیانِ گلزار کی سزا یہ ہے کہ گل بھی اُن کو مثلِ سزا دیے ہیں جاؤ کہہ دو اجڑے دنوں کے فسانے اُس سے وہ جِس نے رات میں دیے بجھا دیے ہیں نہ ہو پشیماں حماسٌ کہ کس نے اب تک حدِ وفا میں رہ کر حرفِ وفا دیے ہیں ©Ahmad Sarwar

#HeartBreak #my_diary

People who shared love close

More like this

Trending Topic