قید وہ کیوں میرے شہر میں رہتا تھا
بے عیب تھا مگر ادھر اُدھر میں رہتا تھا
ہوئی مدت کہ کوئی خبر ہی نہیں ہے !
وہ تنہٖا تھا اور سفر میں رہتا تھا
جہاں لکھنے کو کوئی لفظ بھی نہیں ملتے
بہہٖ عنوان زندگی دشت بھر میں رہتا تھا
ان کی صورت پہ کئی کتابیں لکھ بھیٹھے
غزل ، نظم میں نہیں وہ نثر میں رہتا تھا
شاہیؔ یہ جو عالم سخن ہے بے ثبات
ایک نقطۂ تیرا سمندر میں رہتا تھا
حکیم عرفان شاہیؔ
©Dr Hakim Irfan
#brothersday