White آج یوں موج در موج غم تھم گیا اس طرح غم زدوں کو قرار آ گیا
جیسے خوشبوئے زلف بہار آ گئی____ جیسے پیغام دیدار یار آ گیا
جس کی دید و طلب وہم سمجھے تھے ہم رو بہ رو پھر سر رہ گزار آ گیا
صبح فردا کو پھر دل ترسنے لگا ______عمر رفتہ ترا اعتبار آ گیا
رت بدلنے لگی رنگ دل دیکھنا رنگ گلشن سے اب حال کھلتا نہیں
زخم چھلکا کوئی یا کوئی گل کھلا_____ اشک امڈے کہ ابر بہار آ گیا
سرفروشی کے انداز بدلے گئے __دعوت قتل پر مقتل شہر میں
ڈال کر کوئی گردن میں طوق آ گیا __لاد کر کوئی کاندھے پہ دار آ گیا
فیضؔ کیا جانیے یار کس آس پر__ منتظر ہیں کہ لائے گا کوئی خبر
مے کشوں پر ہوا محتسب مہرباں دل فگاروں پہ قاتل کو پیار آ گیا
©ડꪖⅈꪑ ƙꪖડんꪖꪀ
#Couple #Rang #Bahar #Qatal #Abroo
آج یوں موج در موج غم تھم گیا اس طرح غم زدوں کو قرار آ گیا
جیسے خوشبوئے زلف بہار آ گئی____ جیسے پیغام دیدار یار آ گیا
جس کی دید و طلب وہم سمجھے تھے ہم رو بہ رو پھر سر رہ گزار آ گیا
صبح فردا کو پھر دل ترسنے لگا ______عمر رفتہ ترا اعتبار آ گیا
رت بدلنے لگی رنگ دل دیکھنا رنگ گلشن سے اب حال کھلتا نہیں