بات پَچھتاوے کی نہیں ہے مَگر لازم ہے
اپنی حَرکت پہ ،محبت پہ پَچھتایا جائے
آنکھیں جو حیراں ہیں ، تَک رہی ہیں مُجھے
اِن کو اِک قصّہِ یارِ بَے وفا سُنایا جائے
آئے بیٹھے ہیں نئے عُشاق محفل میں
سُنا کے یہ کہانی سب کو رُلایا جائے
پیار، محبت ، وفا کچھ نہیں فریب ہے سب
نئے آنے والوں کو راز یہ بتلایا جائے
نا کوئی ساتھ نا ساتھی نا غم شناس کوئی
ٌ باسم زخم دل کسی کو نا دکھایا جائے
باسم اسلم
درد ایسا نظر انداز نہیں کر سکتے
ضبط ایسا کے آواز نہیں کر سکتے
بات تو تب تھی کے توں چھوڑ کے جاتا ہی نہیں
اب تیرے ملنے پہ ہم ناز نہیں کر سکتے
اسما عیل راز
Continue with Social Accounts
Facebook Googleor already have account Login Here