ہے محبت ! مجھے اک پری سے،، جیسے کافر کو

"ہے محبت ! مجھے اک پری سے،، جیسے کافر کو ہو صنم گری سے، اسکی زلفوں سے کھیلے بادِ صبا۔ ہوا گلشن میں چلے سرسری سے،، پسینہ اسکی جبیں پر جو آئے،، کانپے دیوتاؤں کا دل تھرتھری سے،، اسکے ابرو کمان ہوں جیسے،، تیر نظروں کا چلے دیدہ وری سے،، ناک اسکی کٹار ہو جیسے!! چلے ظالم کا وار برجستگی سے،، روبرو جب کبھی وہ آجائیں قضاء کو دیکھیں ہم برابری سے، جیسے چندن سے ترشا ہو بدن،، عیاں زیر و زبر ہے شیشہ گری سے،، تتلیاں باغِ بہاراں میں ٹہلتی آئیں،، تبسم جب چھائے لبوں پہ مسخری سے۔ کسی خوابوں کی نگری میں کھو جاؤں، جب وہ آنچل اُٹھائیں عشوہ گری سے۔۔ لکھوں اسکے حسن پہ غزل میں کیا! بیاں جاناں کا ہو سُخن وری سے،،؟ محبت مشغلہ ! جس کو لگے ہے،، پوچھے ہیرے کی قدر جوہری سے، کرے تفسیر کیا "حمزہ" بیاں اسکی، مِثلِ حُور آئی ہے عرشِ بریں سے،، از قلم حمزہ نوید ©Hamza Naveed"

 ہے محبت  ! مجھے   اک  پری    سے،، 
جیسے  کافر  کو  ہو  صنم  گری  سے،
اسکی  زلفوں  سے   کھیلے   بادِ  صبا۔
ہوا   گلشن  میں  چلے  سرسری   سے،، 

پسینہ   اسکی  جبیں    پر   جو   آئے،، 
کانپے  دیوتاؤں  کا دل  تھرتھری  سے،، 
اسکے    ابرو    کمان     ہوں    جیسے،، 
تیر  نظروں  کا  چلے  دیدہ وری   سے،،

ناک     اسکی     کٹار     ہو      جیسے!!
چلے  ظالم   کا   وار   برجستگی   سے،،
روبرو    جب     کبھی     وہ     آجائیں 
قضاء  کو   دیکھیں   ہم   برابری   سے،

جیسے    چندن   سے   ترشا   ہو   بدن،، 
عیاں  زیر  و  زبر  ہے  شیشہ گری  سے،، 
تتلیاں  باغِ  بہاراں  میں  ٹہلتی   آئیں،،
تبسم جب چھائے لبوں پہ مسخری سے۔

کسی خوابوں کی نگری میں کھو جاؤں، 
جب وہ آنچل اُٹھائیں عشوہ گری   سے۔۔
لکھوں اسکے حسن  پہ  غزل  میں  کیا!
بیاں  جاناں  کا  ہو   سُخن  وری  سے،،؟

محبت   مشغلہ !  جس   کو    لگے   ہے،،
پوچھے  ہیرے   کی   قدر   جوہری   سے،
کرے   تفسیر   کیا  "حمزہ"  بیاں   اسکی،
مِثلِ  حُور   آئی   ہے   عرشِ  بریں   سے،، 

                                               از قلم
                                               حمزہ نوید

©Hamza Naveed

ہے محبت ! مجھے اک پری سے،، جیسے کافر کو ہو صنم گری سے، اسکی زلفوں سے کھیلے بادِ صبا۔ ہوا گلشن میں چلے سرسری سے،، پسینہ اسکی جبیں پر جو آئے،، کانپے دیوتاؤں کا دل تھرتھری سے،، اسکے ابرو کمان ہوں جیسے،، تیر نظروں کا چلے دیدہ وری سے،، ناک اسکی کٹار ہو جیسے!! چلے ظالم کا وار برجستگی سے،، روبرو جب کبھی وہ آجائیں قضاء کو دیکھیں ہم برابری سے، جیسے چندن سے ترشا ہو بدن،، عیاں زیر و زبر ہے شیشہ گری سے،، تتلیاں باغِ بہاراں میں ٹہلتی آئیں،، تبسم جب چھائے لبوں پہ مسخری سے۔ کسی خوابوں کی نگری میں کھو جاؤں، جب وہ آنچل اُٹھائیں عشوہ گری سے۔۔ لکھوں اسکے حسن پہ غزل میں کیا! بیاں جاناں کا ہو سُخن وری سے،،؟ محبت مشغلہ ! جس کو لگے ہے،، پوچھے ہیرے کی قدر جوہری سے، کرے تفسیر کیا "حمزہ" بیاں اسکی، مِثلِ حُور آئی ہے عرشِ بریں سے،، از قلم حمزہ نوید ©Hamza Naveed

#OwnPoetry #ownshayari #Urdughazal #hamzawrites #Darrweshsifat #Follow_me #follow #Instagram #ghazal

#SunSet

People who shared love close

More like this

Trending Topic