سنو تم لوٹ آو نا
جہاں تم ہو وہ دنیا کب تمھاری ہے
کہ سورج ڈھل گیا ہے
اور حسین اک شام اتری ہے
وہ دیکھو چاند نکلا ہے ستارے جگمگاے ہیں
ہماری منتظر آنکھیں دعائیں مانگتی آنکھیں
تمہیں ہی سوچتی آنکھیں تمہیں ہی ڈھونڈتی آنکھیں
تمہیں واپس بلاتی ہیں
سنو تم لوٹ آو نا
اگر اللہ چاہتا تو ہم جب موردوں کو دفناتے ہیں تو ان کی آوازیں ہمیں سناتا تو ہم ڈر خوف کی وجہ سے کوئی نماز نہیں چھوڑتے اور ساری زندگی کوئی غلط کام نہیں کرتے
لیکن اس نے ایسا نہیں کیا بلکہ وہ چاہتا ہے کہ ہم انسان خوف کے بجاۓ اس کی محبت میں نماز پڑھیں
کیونکہ وہ ہی تو ہے جو ہمارے دل میں ہے اور سب سے قریب ہے
آج موسم بہت اچھا ہے
روحوں کی فضاؤں میں غمزدہ ہوائیں ہیں
بےسبب اداسی ہے اس عجیب موسم میں
بے قرار لہجوں کی بےشمار باتیں
انگنت فسانے ہیں جو بہت خاموشی سے دل پر سہتے پھرتے ہیں
اور بامروت مجبوری سب سے یہ کہتے ہیں کہ
آج موسم بہت اچھا ہے
Continue with Social Accounts
Facebook Googleor already have account Login Here