کیا بتاؤں کیسا خود کو در بدر میں نے کیا
عمر بھر کس کس کے حصے کا سفر میں نے کیا
تو تو نفرت بھی نہ کر پائے گا اس شدت کے ساتھ
جس بلا کا پیار تجھ سے بے خبر میں نے کیا
کیسے بچوں کو بتاؤں راستوں کے پیچ و خم
زندگی بھر تو کتابوں کا سفر میں نے کیا
تیری جستجو کے حصار سے
تیرے خواب _ تیرے خیال سے
میں وہ شخص ہوں جو کھڑا رہا
تیری چاہتوں سے ذرا پرے...
کبھی دل کی بات کہی نہ تھی
جو کہی تو وہ بھی دبی دبی
میرے لفظ پورے تو تھے مگر!
تیری سماعتوں سے ذرا پرے...
اب تیری یاد سے وحشت نہیں ہوتی مجھ کو
زخم کھلتے ہیں اذیت نہیں ہوتی مجھ کو
.اب کوئی آئے چلا جائے میں خوش رہتا ہوں
اب کسی شخص کی عادت نہیں ہوتی مجھ کو
اتنا مصروف ہوں جینے کی ہوس میں محسن
سانس لینے کی بھی فرصت نہیں ہوتی مجھ کو
Continue with Social Accounts
Facebook Googleor already have account Login Here